تھکن سے چور بدن ہے پھر بھی کام پہ اس کو جانا ہے
دن رات کر کے محنت اس کو گھر کا خرچ چلانا ہے
اسی فکر میں ہے جاگتا رات بھر سوتا نہیں
کہ بیٹی کا جہیز بنانا ہے اور بیٹے کو بھی پڑھانا ہے
اپنی خواہشوں کا خون کر کہ اور نیندوں کے قربانی دے کر
اولاد کو خوش رکھنا ہے باپ کا فرض نبھانا ہے
ماں کے دکھوں کے تو چرچے ھزار روپ
مگر کسی نے باپ کے دل کا درد بھی جانا ہے؟