بھٹکتی رہتی ہے نظر
در بدر
جو رہتا ہے میرے شہر
مگر ہے مجھ سے بے خبر
میری آنکھوں میں
آنسوؤں کا آباد رہتا میلہ ہے
یادوں کا امڈ آیا ریلا ہے
چاروں سمت اداسیوں
کا رہتا ڈیرا ہے
کب دور ہو گا
درد ناک رات
کا اندھیرا ہے۔
مجھ سے پوچھتی ہیں تنہائیاں
بتا اے شاہین
کہاں بجتی ہیں شہنائیاں