بتا تو سہی تیرا مدعا کیا ہے

Poet: jahanzab kunjahi dimishqi By: jahanzeb kunjahi dimishqi, gujrat

بتا تو سہی تیرا مدعا کیا ہے
کیوں مجھے خود سے جدا رکھا ہے

وفاوَں میں کہاں خطا ہو گئی
جو دریا شکووں کا بہا رکھا ہے

کبھی اُس نے بھی کہا ہاں ہم نے بھی
صرف تمہیں ہی دل میں بسا رکھا ہے

تیری جدائی میں حالِ دل یہ ہے
خود کو خود سے بھی خفا رکھا ہے

آوَ اب لوٹ چلیں یہاں سے جہاں
اس ویراں بستی میں کیا رکھا ہے

Rate it:
Views: 429
05 Nov, 2013