ہم کو تھی اس سے محبت مگر بتا نہ سکے
اسے دل کی دنیا میں بسانا تھا مگر بسا نہ سکے
اس کی باتوں سے آجاتی تھی چاہت کی خوشبو
افسوس کہ اسے کبھی آزما نہ سکے
وعدہ کیا تھا دل سے اپنا بنانے کا
دل سے وعدہ کر کے ہم پورا نہ کر سکے
اداسی دیکھ کرمیری پوچھتی ہیں سکھیاں
کیا غم ہے تجھے مگر ہم ان کو بتا نہ سکے
بناتے ہیں اس کی تصویر کاغذ پہ لبنیٰ
کسی اور کی تصویر ہم بنا نہ سکے