بجھا بجھا یہ بدن ہاتھ سرد سرد تیرا

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سمجھ سکا نہ میرے چاند کوئی درد تیرا
مثالِ برگِ خزاں رنگ کیوں ہے زرد تیرا

جتا رہا ہے مجھے کتنی صحبتوں کا فراق
بجھا بجھا یہ بدن ہاتھ سرد سرد تیرا

وہ فاصلہ جسے صحرائے آ گہی کہئیے
بھٹک گیا اُسی صحرا میں رہ نورد تیرا

بچھڑ چلا ہے تو اپنے نشاں مٹاتا جا
پتہ بتائے گی اب راستے کی گرد تیرا

بکھر بکھر کے ہَوا نے یہ کارواں سے کہا
بچھڑ گیا کسی رستے میں کوئی فرد تیرا

Rate it:
Views: 464
23 Nov, 2011