بجھتا ہُؤا دیا

Poet: رشید حسرت By: رشِید حسرتؔ, Quetta

سوچو امیرِ شہر نے لوگوں کو کیا دِیا
بُھوک اور مُفلسی ہی وفا کا صِلہ دیا

کوٹھی امیرِ شہر کی ہے قُمقُموں سجی
گھر میں غرِیبِ شہر کے بُجھتا ہُؤا دِیا

ہم نے تُمہیں چراغ دیا، روشنی بھی دی
تُم نے ہمارے دِل کا فقط غم بڑھا دیا

ہم سے ہماری تِتلیوں کے رنگ لے اُڑے
آنکھوں کو موتیوں کا عجب سِلسِلہ دیا

کاٹی کِسی کی جیب یہ جورو کو کیا پتہ
اُس نے مگر دُکان سے سودا تو لا دیا

ہم نے کہا کہ ہے کوئی ہم سا حسِین بھی
چُپکے سے ایک آئنہ لا کر تھما دیا

پُونجی تھی عُمر بھر کی، لگائی مکان پر
آیا سڑک کی زد میں، حُکُومت نے ڈھا دیا

وہ جا رہی تھی مائی کے دو دِن کے واسطے
آباد گھر میں کمرے کو تالا لگا دیا

پڑھتا تھا کِس لِیئے وہ یہاں کھول کر کِتاب
حسرتؔ حسد سے بلب ہی ہم نے بُجھا دیا
 

Rate it:
Views: 235
13 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL