Add Poetry

بجھتا ہُؤا دیا

Poet: رشید حسرت By: رشِید حسرتؔ, Quetta

سوچو امیرِ شہر نے لوگوں کو کیا دِیا
بُھوک اور مُفلسی ہی وفا کا صِلہ دیا

کوٹھی امیرِ شہر کی ہے قُمقُموں سجی
گھر میں غرِیبِ شہر کے بُجھتا ہُؤا دِیا

ہم نے تُمہیں چراغ دیا، روشنی بھی دی
تُم نے ہمارے دِل کا فقط غم بڑھا دیا

ہم سے ہماری تِتلیوں کے رنگ لے اُڑے
آنکھوں کو موتیوں کا عجب سِلسِلہ دیا

کاٹی کِسی کی جیب یہ جورو کو کیا پتہ
اُس نے مگر دُکان سے سودا تو لا دیا

ہم نے کہا کہ ہے کوئی ہم سا حسِین بھی
چُپکے سے ایک آئنہ لا کر تھما دیا

پُونجی تھی عُمر بھر کی، لگائی مکان پر
آیا سڑک کی زد میں، حُکُومت نے ڈھا دیا

وہ جا رہی تھی مائی کے دو دِن کے واسطے
آباد گھر میں کمرے کو تالا لگا دیا

پڑھتا تھا کِس لِیئے وہ یہاں کھول کر کِتاب
حسرتؔ حسد سے بلب ہی ہم نے بُجھا دیا
 

Rate it:
Views: 194
13 Oct, 2022
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets