سمندر کے جیسے دونوں کنارے نہ مل سکے
ہم کو ہماری جان سے پیارے نہ مل سکے
لوگوں نے جس کو چاہااپنابنا لیا
کیوں اپنی قسمتوں کے ستارے نہ مل سکے
تیرے بغیر آج بھی جیتا ہوںاس طرح
بے آسرا کہ جیسے سہارے نہ مل سکے
کرتا تھا تیرے ساتھ جہ بے لوث وفائیں
اس کو محبتوں کے خسارے نہ مل سکے
ساجد تو تیرے شہر کا وہ بدنصیب ہے
جس کو تمہارے درد بھی سارے نہ مل سکے