بدل سکا نہ جدائی کے غم اٹھا کر بھی
Poet: Riyaz Mujeed By: NS, lahoreبدل سکا نہ جدائی کے غم اٹھا کر بھی
کہ میں تو میں رہا تجھ سے دور جا کر بھی
میں سخت جان تھا اس کرب سے بھی بچ نکلا
میں جی رہا ہوں تجھے ہاتھ سے گنوا کر بھی
خدا کرے تجھے دوری ہی راس آجائے
تو کیا کرے گا بھلا یہاں آ کر بھی
ابھی تو میرے بکھرنے کا کھیل باقی ہے
میں خوش نہیں ہوں اپنا گھر لٹا کر بھی
میں اس کو سطح سے محسوس کر کے بھی خوش ہوں
وہ مطمئن ہی نہیں میری تہہ کو پا کر بھی
ابھی تک اس نے کوئی بھی تو فیصلہ نہ کیا
وہ چپ ہے مجھ کو ہر اک طرح آزما کر بھی
اس طرح ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی
کھلا یہ بھید تنہائیاں ہی قسمت ہیں
اک عمر دیکھ لیا محفلیں سجا کر بھی
رکا نہ ظلم میرے راکھ بننے پر بھی ریاض
ہوا کی خو تو وہی ہے مجھے جلا کر بھی
More Sad Poetry







