Add Poetry

بدن تلوار پر رکھا ہوا ہے

Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quetta

بدن تلوار پر رکھا ہوا ہے
اناالحق دار پر رکھا ہے

تمہارے ہجر کا بھاری پتھر
دل بیمار پر رکھا ہوا ہے

جو اترا تھا کبھی پھولوں کی خاطر
وہ قطرہ خار پر رکھا ہوا ہے

وہ صدیوں کے سفر کا ایک پتھر
مری رفتار پر رکھا ہوا ہے

ابلتا جا رہا ہے خون دل کا
کہ جیسے نار پر رکھا ہوا ہے

مرے اظہار کا سہما سا لہجہ
مرے انکار پر رکھا ہوا ہے

بنے گا کب تلک وہ پھول پتھر
جو دست یار پر رکھا ہے

سیاہی حرف بنتی جا رہی ہے
قلم اخبار پر رکھا ہوا ہے

کبھی تو لوٹ کر آئے گا دشمن
نشانہ وار پر رکھا ہوا ہے

Rate it:
Views: 628
28 Jan, 2014
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets