بدنام میرے پیار کا افسانہ ہوا ہے
دیوانے بھی کہتے ہیں کہ دیوانہ ہوا ہے
رشتہ تھا تبھی تو کسی بے درد نے توڑا
اپنا تھا تبھی تو کوئی بیگانہ ہوا ہے
بادل کی طرح آ کے برس جائیے اِک دن
دل آپ کے ہوتے ہوئے ویرانہ ہوا ہے
بجتے ہیں خیالوں میں تیری یاد کے گھنگرو
کچھ دن سے میرا گھر بھی پری خانہ ہوا ہے
موسم نے بنایا ہے نگاہوں کو شرابی مسعود
جس پھول کو دیکھوں وہی پیمانہ ہوا ہے