امیدوں کے صحرا میں یادوں کی سنہری ریت سنگ وہ آج بھی مجھ میں بستا ہے اداس راتوں کی چاندنی میں اجالے کے جگمہاہٹ سنگ وہ آج بھی مجھ میں چمکتا ہے میرے سونے دل کے دریچے میں میری بکھری صبح کی شاموں میں وہ شخص آج بھی رہتا ہے