اداسی پہ میری وہ پریشاں بھی ہوتا ہے
بربادی ء دل ِ ناداں کا ساماں بھی ہوتا ہے
کبھی ہنستے ہنستے ، بے بات رُلا دیتا ہے
عجیب ہے وہ شخص پھر مہرباں بھی ہوتا ہے
یاد کے دریچوں میں اُسکی خوشبو رہتی ہے
میرے پاس ہی تو ہوتا ہے وہ جہاں بھی ہوتا ہے
وہ مجھے آرزوں کے سفر میں دربدر کر کے
سُلگتی دھوپ میں میرا سائباں بھی ہوتا ہے
میرے دل میں بنا کے خود ہی کہتاہے رضا
مجھ کو نہیں پتہ،ایسا کوئی آشیاں بھی ہوتا ہے