برداشت نہ ھوا تو یوں شہرت سے مر گئے

Poet: SHABEEB HASHMI By: SHABEEB HASHMI, Al-Khobar

غم رزق کے سفر میں اذیت سے مر گئے
کبھی ہاتھ نہ پھیلایا تو غیرت سے مر گئے

دکھوں کی ساری منزلیں سسکتے گزر گئیں
تنہائی کے اس نگر میں حیرت سے مر گئے

کچھ واسطہ رہا تھا جدائی کی شام سے
اور جب رات تھی ملن کی تو وحشت سے مر گئے

کشکول میں وفاء کے چند سکے نہ مل سکے
یوں مفلسی کا اوڑھ کر کفن غربت سے مر گئے

گمنامیوں کے دور میں اک دیوان تھا لکھا
برداشت نہ ھوا تو یوں شہرت سے مر گئے

Rate it:
Views: 2767
15 Jan, 2014