برس اے ابر ہے موسم برسنے کا
میرے چمن میں کوئی بہار نہیں
نہ پوچھ میری تنگدستی کا حال
رواں درد میں ہوتا اظہار نہیں
ہر شاخ کے رنگ رسوا ہوئے ہیں
رہا روح کو جسد سے پیار نہیں
کوزہ دل رہے نہ خالی میرا
کوئی ظرف ہوتا بیکار نہیں
میری خلوت کے مٹ جائیں نقش خالد
غم ہے کہ پاس میرا یار نہیں