کبھی پھرتے تھے اِن وادیوں میں ہم دونوں پھر یہ کیسا موڑ اِپنے جیون میں آیا کہ یہ وادیاں کیوں شدت سے لرزنے لگیں کائنات کے جھنڈ میں پیار ہی کھو گیا ہمارا جسے دنیا آج ساون کی برسات کہتی ہے کیا خوب نام رکھ دیا میری آنکھوں سے ٹپکتے ہوئے پانی کا