برسات کہ ہاتھوں

Poet: fauzia By: fauzia, rahim yar khan

کیاکیا نہ گزری ہم پہ برسات کہ ہاتھوں
خزاں کی ویرانی تھمی ہے کبھی برسات کہ ہاتھوں

جذبوں میں سیلی حدت آنکھوں میں نمی کی جلن
اب کہ توآگ ہی سلگی برسات کہ ہاتھوں

مقطع

ایسی کوئی سوچ ذہن میں پلتی ہی نہیں
کیسے پہنچاوں اسے گزند اپنے ہاتھوں

اسکی اجلی پیشانی پہ کئی گہن نہ ہو
ترک تعق کا کیا اپنے ہاتھوں

Rate it:
Views: 433
28 May, 2015