برسات کہ ہاتھوں
Poet: fauzia By: fauzia, rahim yar khanکیاکیا نہ گزری ہم پہ برسات کہ ہاتھوں
خزاں کی ویرانی تھمی ہے کبھی برسات کہ ہاتھوں
جذبوں میں سیلی حدت آنکھوں میں نمی کی جلن
اب کہ توآگ ہی سلگی برسات کہ ہاتھوں
مقطع
ایسی کوئی سوچ ذہن میں پلتی ہی نہیں
کیسے پہنچاوں اسے گزند اپنے ہاتھوں
اسکی اجلی پیشانی پہ کئی گہن نہ ہو
ترک تعق کا کیا اپنے ہاتھوں
More Sad Poetry






