Add Poetry

برسر عدالت

Poet: By: maqsood hasni, kasur

شبنم
گھاس کا مکوڑا پں گیا
بادل
پرندوں نے پروں میں چھپا لیے
آنسو
مگر پلکوں پر تھے ہی کب
امن
اس روز شہر میں کرفیو تھا
روشنی
بارود نگل گیا
امید
دماغ کا خلل نہیں تو اور کیا ہے
قاتل برسر عدالت
انصاف کا طالب تھا
کہ چڑیوں کی چونچیں
مقتول کا پیٹ
روٹی خور ہو گیا تھا
اسے گیس کی شکایت رہتی تھی
ایسے میں
قتل ناگزیر ہو گیا تھا
مقتول کی شاہ خرچی کا عوضانہ
بیوہ اور اس کے بچوں کی
برسر عام
نیلامی سے دلوایا جاءے
کہ انصاف کا بول بالا ہو

 

Rate it:
Views: 300
25 Nov, 2013
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets