Add Poetry

بزم آزمائش ہے لوگ اپنے شعروں میں تارے توڑ لاتے ہیں

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بزم آزمائش ہے لوگ اپنے شعروں میں تارے توڑ لاتے ہیں
بدر اچھا موقع ہے دل کی بات کہہ جاؤ وہ بھی سننے آئے ہیں

پتھروں پہ سر رکھ کر رات رات روتے ہو کیا خبر نہیں تم کو
یہ بھی سب سمجھتے ہیں ساتھ ساتھ روتے ہیں اپنا جی دکھاتے ہیں

ہم نے اپنے شعروں میں اپنا دل اتارا ہے دل میں کو بھی کوئی ہو
وہ ہمارے شعروں کو اپنا عکس کہتے ہیں، دیکھ کر لجاتے ہیں

رقص و نور و نغمہ ہو بارش کرم ہو گی، آج جشن عشرت ہے
پتھروں کے سوداگر پتھروں کے بھاؤ میں دل خرید لاتے ہیں

روپ دیس کی مالنیو، پنگھٹوں کی سانوریوں کچھ خبر بھی ہے تم کو
ہم تمھارے گاؤں میں پیاسے پیاسے آئے تھے، پیاسے پیاسے جاتے ہیں

سردیوں کی راتوں میں اپنے گاؤں میں گرد الاؤ کے بیٹھے
ہم سے کتنے دیوانے تیرے میرے قصبوں میں اپنا غم سناتے ہیں

گاؤں کی کوئی گوری توڑ کر ہر اک ناتا دور دیس جاتی ہے
ان گھنے درختوں میں آج دف نہیں بجاتے کھیت سر جھکاتے ہیں

رنگ و نور کی گڑیو ، زندگی کی تصویرو تم نے رنج و غم میں بھی
اپنی مسکراہٹ سے ہم سے دل شکستوں کے حو صلے بڑھا تے ہیں

چاند دیس کے لوگو ، دل تمہارے ہوتے ہیں، پیار تم سمجھتے ہو
ہم تو اپنے بچپن سے تم کو چھونے پانے کی حسرتیں چھپاتے ہیں

زندگی تیری فکریں کھلتے ہی گلاب کا رس نچوڑ لیتی ہیں
پھول جیسی عمروں کے سو چتے ہوئے بچے بوڑھے ہوتے جاتے ہیں

ایک جاتی دنیا میں ،ایک آتی دنیا میں ایک وقفہ ہوتا ہے
اس سیاہ وقفے میں پھول روند جاتے ہیں کانٹے پہنے جاتے ہیں

چاند سے کوئی کہہ دو ، چاندنی کے شعلوں کے اب الاؤ مہکائے
آج میرے آنگن میں مہکی زلفوں کے مہکے مہکے سائے ہیں

Rate it:
Views: 400
09 Dec, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets