آشیانے کو مٹانا آسان تھا
بس آشیانہ بنانے میں وقت لگا
وہ کب آ گیا میرے دل میں
بس ُاسے جانے میں وقت لگا
میں نہیں میرے خیال بکتے ہیں
بس ُاسے سمجھانے میں وقت لگا
اس کا کالا رنگ بھی مجھے پیارا تھا
بس ُاسے بتانے میں وقت لگا
یہ جو لکھ رہی ہوں ماضی ہے
بس ماضی بھلانے میں وقت لگا
اس کے لکھے خط بہت سمبھالے تھے
بس ُانہیں جلانے میں وقت لگا