بنا کے بھیجا تھا اپنا ترجمان تمہیں
چھوڑو سب کچھ بس انسان بنو
یہ رسوائیاں اور تلخیاں کیوں بکھیر رہے ہو
نکھارو خود کو اور اک پہچان بنو
حوس پرستی کا لباس کیوں پہنے ہوئے ہو تم
کبھی تو نکلو کسی کے لیئے مہربان بنو
یہ مردِ مومن کی شان نہیں ہے کہ جھوٹ بولے
بس کرو اب تو اس مٹی پر کچھ احسان بنو
یہ بد دیانتی اور رشوت جیسی برائیاں کیوں سما گئی ہیں تم میں
اٹھو اس خوابِ غفلت سے اور خدا کا فرمان بنو
جو گر نہ ہو عزم کچھ عظیم کرنے کا
تو چھوڑو سب کچھ بس انسان بنو