بس ایک پَل کو سوچنا

Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachi

بس ایک پَل کو سوچنا
تمھارے در پہ کوئی دن
مرے بغیر آئے تو
تمھاری دھوپ چھاؤں میں
کہیں نہ میرا سایہ ہو
کہیں نہ ہو نشان کہ
یہاں وہ شخص آیا ہو
وہ شخص
جس کو عشق تھا
تمھارے جسم کے سوا
تھی جس کے دل میں گونجتی
تمھاری روح کی ندا
وہ جس کو ایک عمر سے تمھارا انتظار تھا
وہ جس کو ساری دنیا میں فقط تمھی سے پیار تھا

تمھارے اردگرد کی فضا میں کچھ کمی نہ ہو
تم اس کو ڈھونڈتی رہو
وہی، فقط وہی نہ ہو
سماعتیں تمھاری، گفتگو سے گونجتی رہیں
کلام بولتے رہیں، صدائیں ڈولتی رہیں

اُس ایک آدمی کی تم صدا کبھی نہ سن سکو
جو تم نے اس سے بارہا سنا
کبھی نہ سن سکو
جو اس نے کتنے پیار سے کہا
کبھی نہ سن سکو
صدا وہ ڈوب جائے تو؟
کہیں سے بھی نہ آئے تو؟
وہ لفظ اپنا دل کھرچ کے تم پہ جو لکھے گئے
وہ لفظ، تم میں بس کے رچ کے تم پہ جو لکھے گئے
برستے لمحے ان کو ہر صفحے سے گر مٹا گئے؟
وہ سارے لفظ جل بجھیں
وہ لفظ اس طرح مٹیں
انھیں کہیں نہ پاؤ تم؟

بس ایک پل کو سوچنا

اس ایک پل کو سوچ کر
اس ایک پل کو جھیل کر
لگے نہ تم کو زندگی عذاب ہی

عذاب تو
تمھیں لگے نہ اپنا کل
قیامتوں کا، وحشتوں، اداسیوں کا باب تو
مجھے مرے بنا سکوں سے رہنے کی نوید دو
صفحے پہ ایک لفظ بس ”جُدائی“ لکھ کے بھیج دو
 

Rate it:
Views: 470
20 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL