بس تجھ کو ڈھونڈتا ہوں

Poet: ڈاکٹر یونس کاشالی By: ڈاکٹر یونس کاشالی, Mirpurkhas

معلوم ہے، عبث ہے، پھر بھی مَیں کھوجتا ہوں
ہر منظر وَ ہر جگہ پر، بس تجھ کو ڈھونڈتا ہوں

محسوس ہوتا ہے کہ، شاید ہو تم یہیں پر
تم کو طرح بَہ طرح ، تصور میں دیکھتا ہوں

مصروف ہی رہوں یا، فارغ ہی کیوں نہ بیٹھوں
سوتے میں، جاگتے میں، تجھ ہی کو سوچتا ہوں

آواز تیری اکثر، سنتا ہوں غائبانہ
غائبانہ پوچھتا ہوں، غائبانہ بولتا ہوں

الزام بھی دوں کس کو، مجرم تو سب ہیں باہم
تقدیر، وقت، قسمت، پر خود کو کوستا ہوں

اپنی الگ بنالی، دنیا عجب سی دل نے
خود کو مناتا ہوں جب، خود ہی سے روٹھتا ہوں

تُو گیا وہاں، جہاں سے، اب تک نہ کوئی لؤٹا
جانوں مَیں یہ بھی لیکن، لؤٹانا چاہتا ہوں

کہتے ہیں لوگ، تجھ کو، اب بُھلا کے آگے بڑھ لوں
آتا ہے غصہ تاہم، یُوں تنہا بیٹھتا ہوں

یہ لگتا ہے کشّالی، ہو رہا ہوں نیم پاگل
یا پھر یہ کیا ہے گڑبڑ، کیا بُھولا یہ بُھولتا ہوں

Rate it:
Views: 314
14 Apr, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL