بس رہے ہیں اس نگر میں جِن و اِنساں ایک ساتھ

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

بس رہے ہیں اس نگر میں جِن و اِنساں ایک ساتھ
یہ رِوایت چل پڑی ہے ظُلم و احساں ایک ساتھ

اب توقع ہم سے رکھنا خیر خواہی کی عبث
ہم نے سارے توڑ ڈالے عہد و پیماں ایک ساتھ

چھا گئی ہے زِندگی پر اب تو فصلِ رنج و غم
جھیلتے ہیں زخمِ دوراں، قیدِ زنداں ایک ساتھ

بِالیقیں ہوں گے مُیسّر، تھے نصِیبوں میں اگر
جام و مِینا اور یارو بزمِ رِنداں ایک ساتھ

اُنگلِیوں پر لوگ مِصرعے ماپتے رہتے ہیں کیا
فاعِلن یا فاعِلاتن سب پریشاں ایک ساتھ

کُچھ غلط کرنے کو تھے لیکِن خُدا کا فضل ہے
گھر کو لوٹے سائے دو ہو کر پشیماں ایک ساتھ

اِک طرف تو پاؤں کی زنجِیر بن کر رہ گئی
دُوسرے دل کو ڈسے زلفِ پریشاں ایک ساتھ

کیا مزہ ہے زِندگی کا جب تلک لاحق نہِیں
فِکرِ دوراں اور تھوڑی فکرِ جاناں ایک ساتھ

لاج سے حسرتؔ تُمہیں کُچھ واسطہ ہے یا نہِیں
کیا رکھو گے دِل میں اب اصنام و اِیماں ایک ساتھ؟

Rate it:
Views: 339
31 Oct, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL