بس وہی جذبات تھے میرے
وہی ارمان تھے میرے
جیسے ایک باغ میں
پودا لگاتے ہیں
ُاسی طرح تم نے
میرے دل میں
چاہیت کا اک پودا لگایا
پھر تم نے ُاسے
محبت ، الفت
پیار کا پانی پلایا
پھر تم نے ُاسے
وقت دیا ُاگنے میں
پھول کھلنے میں
جب تم نے دیکھا
میرے دل میں
پیار کا پھول کھل گیا تھا
ُاس میں عشق کا
پھول لگ گیا تھا
پھر تم نے ُاس پھول کو
ہجر کی آندھیوں میں
تنہا چھوڑ دیا
اسے غصے سے
تلخیوں کی دھوپ میں
سوکھنے دیا
پھر ُاسے
اتنا تڑپایا
اتنا ترسایا
کے اک دن آخر
تنگ آ کر تم نے خود ہی
ُاس پھول کو اپنے
پروں تلے کچل دیا
بس وہی جذبات تھے میرے
وہی ارمان تھے میرے