وہاں ہر لفظ ختم ہو جاتا ہے
جب ُجدائی کا اک خیال آتا ہے
جب نظروں میں محبت کچھ نہیں ہوتی
بس ُاسی پل محبت پے زوال آتا ہے
میں محفل میں ُاسے ُرسوا تو کر سکتی تھی
مگر ُاس کی عزت کا بھی خیال آتا ہے
رشتے - ناتے تو مقدر سے بنتے ہیں
مگر ُاس اجبنی پے پیار بہت آتا ہے
قدم قدم پے جو ساتھ نبھانے کا وعدہ کیا تھا ُاس نے
تنہائی کےلمحوں میں قدم قدم پے وعدہ بہت یاد آتا ہے
ُاسے پا سکے گئے یا نہیں - یہ خدا پے ہے لکی
مگر دل کو خدا کے معزوں پے اعتبار بہت آتا ہے
دل سے مانگی دعایئں کچھ تو اثر کریں گئی
یوں تو ابھی مر جایئں مگر راہ میں قبولیت دعا کا انتظار آتا ہے