اک اور روز تِری یاد میں گزار دیا بساطِ زیست پہ کچھ اور آج ہار دیا خدا کے در سے فقط دو لتِ حیات ملی کما کے لا ئےتھے جو کچھ وہ تجھ پہ ہار دیا نہ مر سکا ہے کو ئی اپنے وقت سے پہلے تو پھر مسعود کو الفت نے کیسے مار دیا