بستر دل پہ خون اگلتے خواب
رات بھر کروٹیں بدلتے خواب
وقت کی دھوپ رہگزار حیات
برف کی طرح سے پگھلتے خواب
پردہ نور بن کے چھائے ہیں
آنسوؤں کی طرح مچلتے خواب
ایسی سنسان دوپہر میں کہاں
چاند تاروں کی طرح چلتے خواب
یہ ہوائے حقیقت فردا
یہ چراغوں کی طرح جلتے خواب