بسی آنکھوں میں صدیوں کی تھکن ہے
کہ مجھ پہ عمرگزری ہی کٹھن ہے
مرے سینے میں ہے اک ٹوٹا شیشہ
مری ہر سانس میں شامل چبھن ہے
ہماری زیست سے بڑھ کر مزین
تمہارا خوبصورت پیرہن ہے
یہی ملنا تھا الفت کے صلے میں
تمہارے ہاتھ میں تیغ و کفن ہے
جہانِ بے سروساماں میں ارسہ
فقط میرا ہنر میرا سخن ہے