بعد اُس کے نہ ملِا اُس سا مہرباں کوئی
ہم نے پایا نہ کبھی درد کا درماں کوئی
جِس نے ہر عہد وفاؤں کا کیا ہے مسمار
کب بھلا اپنے کیۓ پر ہے پشیماں کوئی
آبلہ پئی ملی دھوُپ میں جِس کی خاطر
ہم کو اُس جیسا ملا پھر نہ شبستاں کوئی
میں نے ہر لمحہ اُسے اپنا ہی سایہ سمجھا
مجھ کو کرتا ہی رہا پھر بھی ہراساں کوئی
راس ئی نہ کبھی شہر کی رونق دِل کو
اب یہ حسرت ہے ملے ہم کو بیاباں کوئی
بے نشاں ہوگیۓ سب اُس کے تقاضے رفعتؔ
ہوسکا ہو کے بھی کب ہم سا نمایاں کوئی