ملتی نہیں بلند نگاہوں کی جھلکیاں رنگین اداؤں کی ضرورت نہیں مجھے سینے میں بھرے ہیں جو ہزاروں ستم ملے اب راز پنہاؤں کی ضرورت نہیں مجھے