ہم نام کے مسلماں کیا ھیں ہمارے رنگ
دنیا کی طلب ایسی اور لالچ ہمارے سنگ
ہم نے زر کی خاطر خود کو برباد کر لیا
علم و ہنر کی ہر روش سے آزاد کر لیا
ملت کو قتل کر کے جلسے جلوس جھیلے
امت کے نام لیوا اسلام سے بھی کھیلے
چند ڈالروں کے بدلے بیچا ہے ماں کو ہم نے
خود کش بمبار بن کر مسجد اڑا دی بم نے
کہیں ٹارگٹ کلینگ اور کہیں بس جل رھی ہے
کہیں نفرتوں کے سائے کہیں موت پل رھی ہے
اسمبلیوں کی ھر گلی بازار بن گئی ہے
سیاست ہمارے ملک میں بیوپار بن گئی ہے
خود چل کے بک رھے ہیں یہ ٹانگوں والے لوٹے
دولت ھے ان کا مذہب اور دل ہیں ان کے کھوٹے
ووٹیں ہماری لے کر بیچا ہمیں انہوں نے
نپٹیں گے خوب ان کو خریدا ہمیں جنہوں نے
اب مارتے ہیں ہم کو یہود و ھنود ایسے
گنے کے کھیت میں ہاتھی گھسا ھو جیسے
ہم نام کے مسلماں کیا ہیں ھمارے رنگ
دنیا کی طلب ایسی اور لالچ ھمارے سنگ