بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو

Poet: رشید حسرتؔ By: ???? ?????, Quetta

بنا کے رکھا ہے ذہنی مرِیض ہم کو تو
نہیں ہے زِیست بھی ہرگز عزِیز ہم کو تو

وہ اور تھے کہ جِنہیں دوستی کا پاس رہا
گُماں میں ڈال دے چھوٹی سی چِیز ہم کو تو

کہاں کے مِیر ہیں، پُوچھو فقِیر لوگوں سے
نہِیں ہے ڈھب کی میسّر قمِیض ہم کو تو

بڑوں سے دِل سے عقِیدت ہے پیار چھوٹوں سے
خیال کرتے ہو جو بد تمِیز ہم کو تو

کِسی کے درد کے سانچے میں ڈھل کے دیکھا ہے
پڑے وہ زخم (کہ بس الحفِیظ) ہم کو تو

نہ راز، راز کو رکھا، نہ بھید پوشِیدہ
خیال پِھر بھی کریں سب رمِیز ہم کو تو

رکھو جو درد تو، آہیں بھی اور کُچھ آنسو
چاہئیں کُچھ خواب نِیز ہم کو تو

Rate it:
Views: 502
21 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL