بنام عشق دل توڑا گیا ہے

Poet: عزیز By: عزیز, Burewala

بنام عشق دل توڑا گیا ہے
بنا کر پھر مجھے ڈھایا گیا ہے

نصاب عشق میں شامل نہیں تھا
سبق جو تو مجھے سکھلا گیا ہے

ہمیں تو وصل میں بھی چین کب تھا
تمہیں تو ہجر بھی راس آ گیا ہے

جنوں بھی فلسفہ ہے عاشقی کا
مجھے اک نا سمجھ سمجھا گیا ہے

بڑی مشکل سے جچتی ہے کوئی شے
خدا کا شکر ہے تو بھا گیا ہے

میں تھا سلجھا ہوا معصوم لڑکا
لگا کر وہ گلے الجھا گیا ہے

میں اس کو بے وفا مانوں تو کیسے
نماز شب میں جو مانگا گیا ہے

مسافر خانہ ہے شاید مرا دل
وہ اپنے طور پر آیا گیا ہے

وہیں پہ منتظر ہوں مدتوں سے
مجھے وہ جس جگہ ٹھہرا گیا ہے

تم اس کے غم کا اندازہ لگاؤ
ندی کی سمت جو تنہا گیا ہے

اسے سوغات میں دے آیا ہستی
یہ جس دیوانے کا لاشہ گیا ہے

میں اس کو سارا پی جاؤں گا اک دن
کئی کشتی کو دریا کھا گیا ہے

Rate it:
Views: 186
05 Feb, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL