تو بھی پشیماں ہے
میں بھی پریشاں ہوں
تو بھی غُور کرتی ہوگی
میں بھی سوچتا ہوں
تیرے کام کی عظمت‘ میرے نام کیا آئی
میرے نام کی شہرت‘ تیرے کام کیا آئی
تیرے خُواب بھی سنساں
میرے خُواب بھی ویراں
میرے اضطراب سے نہ مضطرب ہواتیرا دل کبھی
تیرے سکوں سے بیقرارکیوں ہو گیا ہوں میں؟
یہ جان کر تجھے کتنا کرب پہنچے‘ خدا جانے
آج تیرے خیالوں میں کیوں کھو گیا ہوں میں؟