بنتِ حوا راحتِ جاں راحت، انسان ہے
روح آدم پر حدا کا یہ بڑا احسان ہے
جس کے دم سے ہے منور دوستو یہ کائنات
اپنے گھر میں چند پل کی وہ حسیں مھمان ہے
یہ ؐ محبت سے بنتاتی ہے مکاں کو اشیاں
یہ معطر اپنی ہستی میں حسین گلدان ہے
قلبِ انسان کے لیے جو باعثِ تسکین ہے
نارسانی سہتے سہتے درد سے ہلکان ہے
وقت کے بازار میں یہ عکس وشمہ دیکھکر
دم بہ خود یہ سوچ کے میدان میں حیران ہے