بنجر سی کس زمین پہ ٹھہرا دیا مجھے
آنکھوں میں انتظار کا صحرا دیا مجھے
وہ تو جناب حسن میں بہکے ہوئے تھے اور
خوابوں میں ایک خواب سے بہلا دیا مجھے
شب کے گداز جسم میں کچھ ڈھونڈتا رہا
پھر چاندنی میں چاند نے نہلا دیا مجھے
بڑھنے لگے کبھی جو گلابوں کی جستجو
گلشن میں تیرے پیار نے مہکا دیا مجھے
جو شخص مجھ کو جان سے بڑھ کر عزیز ہے
وشمہ اسی کی ذات نے دھوکا دیا مجھے