بند کرو یہ تلخیاں

Poet: Arooj Fatima ( Lucky ) By: AF (Lucky ) , K.S.A

بند کرو یہ تلخیاں
میں نے بچپن سے
عذاب دیکھیں ہیں
تم مانو یا نہ مانو مگر
تمہارے آنے سے پہلے
تمہارے آنے کے
خواب دیکھیں ہیں
جن کے سوال ڈھونڈنا
بہت ہو مشکل
میں نے ایسے بھی
جواب دیکھیں ہیں
جن کی روشنی خود کو
ہی کر دے برباد
میں ایسے بھی مہتاب دیکھیں ہیں
بے درد دی سے جن کو
پروں تلے روندہ ہو
جانتے ہو کیا میں نے
وہ نایاب دیکھیں ہیں
چھوڑو ! تم سمجھ کر بھی
کبھی نہیں سمجھو گے
میں نے اپنوں کے چہروں پر
بھی نقاب دیکھیں ہیں
میں رات کو اکثر
روتی روتی ُاٹھ جاتی ہوں
تمہاری یاد کے
اپنے گرد آداب دیکھیں ہیں
میرے روایے میں بہت
تبدلی آ گئی ہے
میں نے خود پر گرتے
جھوٹ کے تیزاب دیکھیں ہیں
دیکھو میری مسکراہٹ پر مت جاؤ
میں نے مردہ خواہشوں کے
اپنے اندر بے پناہ باب دیکھیں ہیں

Rate it:
Views: 431
14 Aug, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL