بندھن
Poet: kanwal naveed By: کنول نوید, karachiکیا ہوتے ہیں بندھن یہ
بتانے کا یہ کام کروں
کیوں کہوں جھوٹے ہیں یہ
کیوں ان کو بد نام کروں
یہ تو رشتے ہیں صداقت کے
یہ تو بندھن ہیں عبادت کے
جب انسان سے انسان جدا ہوں گے
جب سب آپس میں خفا ہو ں گے
جب ہر کوئی کہے میں ہی باوفا ہوں
اچھا ہے میں تنہا ہوں
یہ سوچ نہیں یہ دشمنی ہے
ہم تم میں کوئی تنہا نہیں
خود کی خود پر لاگو سزا ہے یہ
ہم تم میں ہر کوئی بے وفا نہیں
ہم تم حقیقت سے انجان یہاں
اسی لیے بندھن بد نام یہاں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






