بوسیدہ جسم و جاں کی قبائیں لیے ہوئے

Poet: آس فاطمی By: Erma, Lahore

بوسیدہ جسم و جاں کی قبائیں لیے ہوئے
صحرا میں پھر رہا ہوں بلائیں لیے ہوئے

دل وہ عجیب شہر کہ جس کی فصیل پر
نازل ہوا ہے عشق بلائیں لیے ہوئے

میں وحشت جنوں ہوں مری مشت خاک کو
پھرتی ہیں در بہ در یہ ہوائیں لیے ہوئے

دیکھا بغور اپنی خودی کا جو آئنہ
ابھرے ہزار چہرہ خطائیں لیے ہوئے

اک شور گونجتا ہے مسلسل خلاؤں میں
ہے لفظ کن بھی کتنی صدائیں لیے ہوئے

Rate it:
Views: 384
28 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL