بوچھاڑ
Poet: Gulzaar By: Fayyaz, Bahawalpurمیں کچھ کچھ بھولتا جاتا ہوں اب تجھ کو
تیرا چہرہ بھی دھندلانے لگا ہے اب تخیل میں
بدلنے لگ گیا ہے اب وہ صبح شام کامعمول
جس میں تم سےملنے کا بھی اک معمول شامل تھا
تیرے خط آتے رہتےتھے
تو یاد رہتے تھے مجھکو تیری آواز کے سر بھی
تیری آواز کو کاغذ پہ رکھ کے
میں نے چاہا تھا کہ پن کر لوں
وہ جیسے تتلیوں کے پر لگا لیتا ہے کوئی اپنی البم میں
بہت دن ہو گئے دیکھا نہیں
نہ خط ملا کوئی
بہت دن ہو گئے
سچی
تیری آواز کی بوچھاڑ میں بھیگا نہیں میں
میں کچھ کچھ بھولتا جاتا ہوں اب تجھکو
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






