یاد آتا ہے مجھے بچپن کا دور
کھیلنے کے سوا کام نہیں تھا کوئی اور
اچھلے،کودتے،کھیلتے اور ناچتے تھے
اک دوسرے کے آگے پیچھے بھاگتےتھے
آپس میں جھگڑا ہو جاتا تھا کبھی کبھار
دوبارہ پھر اکھٹےہو جاتے تھےسب یار
ٹائرکی بنا کے گاڑی سارا دن چلاتےتھے
شام کو ڈھو نڈنے پھر ابو آتے تھے
گھر سے چراتا تھا السی کا لڈو
پھر مل کے کھاتے تھے میں اور ببو
مجھے اپنا بچپن بہت حسیں لگتا تھا
ماں گودمیں سلاتی باپ کندھے پہ بٹھاتا تھا
کاش میں اپنے بچپن میں لوٹ جاؤں
اک بار پھر زندگی کے مزے اڑاؤں