بچپن کی یادیں
Poet: farah ejaz By: farah ejaz, Aaronsburgاکثر ایسا ہوتا تھا
ان کھٹی میٹھی کھٹ پٹ میں
کسی کو روٹھنا
تو کسی کو منانا ہوتا تھا
بچپن کے دن بھولے سے نہیں بھلا پاتا کوئی
وہ نکڑ کی دکان سے
کوکا کولا کی بوتل کے لئے
امی کے آگے بسورنا ہوتا تھا
پولکا آئیسکریم اور اگلو کی کون
کی خاطر اچھے بچے بن جاتے تھے
وہ روز نت نئی شرارتیں کرنا
پھر دادی کی گھرکیا بھی کھاتے تھے
ہم بچے تھے شریر
پر سب کی آنکھ کا تارا تھے
بچپن کی یادیں ہوا ہوئیں
بے فکری کے دن بھی
سب خواب ہوئے
پر بھولے سے جب یاد کا دروازہ کھلتا ہے
من پھر سے بچہ بن جاتا ہے
ہمکنے لگتا ہے وہی سب کچھ کر گزرنے کو
جو اب یادِ ماضی کا حصہ ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






