بچھڑ گیا ہے تو اب اُس کا ساتھ کیا مانگوں ذرا سی عمر ہے اب غم سے نجات کیا مانگوں وہ ہوتا تو ہوتی ضرورتیں بھی بہت اکیلی ذات کے لیے میں کائنات کیا مانگوں