زخم سینے پے سجایا ھے بڑی شان کے ساتھ
آئینہ انکو دکھایا ھے بڑی شان کے ساتھ
درد بڑھتا ھے تو پھر روح بھی بھٹک جاتی ھے
تیرے خوابوں کو اپنایا ھے بڑی شان کے ساتھ
پھر وہی تنہائی تھی اور سوچوں کا گہرا جنگل
خود اس دشت میں پایا ھے بڑی شان کے ساتھ
تیرے پیغام میں کچھ لوگوں کے تھے نام ملے
رات کو اس خط کو جلایا ھے بڑی شان کے ساتھ
جلتے سورج کی تپش میں تھا بدن خاک ھوا
راکھ کو خوں میں بہایا ھے بڑی شان کے ساتھ