دیکھ میں نے
بڑےمان سے
اپنے رب کو پکارا ہے
پھر لکی ! توں
مایوس ہے کیوں ؟
تو ُاداس ہے کیوں ؟
غموں سے
پریشان ہے کیوں
دنیا کو بدلتا دیکھ کر
اتنی حیران ہے کیوں
تلخیوں کی آگ میں
بے وجہ جلتی ہے کیوں ؟
ہر شام سورج کی طرح
آہستہ آہستہ ڈھلتی ہے کیوں
موت کی تمناء
آخر کرتی ہے کیوں
دیکھ میں نے
بڑےمان سے
اپنے رب کو پکارا ہے