بکھر رہی ہے محبت تیرے انتظار میں
جو ڈھونڈتی تھی اثر تیرے اقرار میں
ہم کہاں سے چلے اور کہاں آ گئے
تڑپ رہی ہے وفا تیرے انکار میں
کاش ہوجاتی خبر دلِ بیتاب کو
دیر سہتے یونہی تیرے اظہار میں
بکھر رہی ہے محبت تیرے انظار میں
جو ڈھونڈتی تھی اثر تیرے اقرار میں
جب سے رنگا ہے غیر کے رنگ میں تُو
بجھ رہی ہے شمع تیرے افکار میں