بکھرتی رات جب شبنم سے سجتی ہے
مری پلکوں سے اشکوں کو وہ چنتی ہے
چراغ ِ ہجر میں جلتا ہے دل میرا
ہوا جب موسم ِ سرما کی چلتی ہے
زماں میں منجمد دریا جو ہوتے ہیں
تو اشکوں میں روانی خوب ہوتی ہے
زماں سمجھے فلک سے اوس ہے اتری
زمیں گل کی مرے اشکوں سے سجتی ہے
ردائے کہر میں چھپتی سحر اکثر
ٹھٹھرتی رات کی آہوں کو سنتی ہے
دسمبر میں نہ جانے کیا ہوا ایسا
سلگتی جاں ، نظر بھیگی ہی ملتی ہے