جنگل میں ہے منگل کا سماں لوٹ کے آ جا چاہت ہے ابھی اپنی جواں لوٹ کے آ جا بکھری ہوئی کب سے ہیں تعلق کی لکیریں پھیلی ہوئی ہر سو ہے فغاں لوٹ کے آ جا