بکھرے ہوئے لمحوں کے مقدر پہ کھڑا ہے

Poet: Syed Aqeel shah By: syed Aqeel shah, sargodha

بکھرے ہوئے لمحوں کے مقدر پہ کھڑا ہے
یہ کون مرے عکسِ تصور پہ کھڑا ہے

اِس شہر کے ہر ایک مکاں پہ ہے پڑی دھوپ
سایہ ہے کہ مدت سے مرے گھر پہ کھڑا ہے

توفیق اگر ہو تو فقط لفظ ہی دے دو
سائل تو بڑی دیر سے اِس در پہ کھڑا ہے

صدیوں کی مسافت میں زمیں ہونے لگی تنگ
کوہسار وہی اب بھی مرے سر پہ کھڑا ہے

احباب کی گنتی میں جو اِک شخص تھا پہلا
اب یہ کہ ہے فہرست میں آخر پہ کھڑا ہے

صحرا ہے عقیلؔ دھوپ کی شدت سے ہے پیاسا
بادل ہے کہ جب دیکھو سمندر پہ کھڑا ہے

Rate it:
Views: 597
04 Mar, 2015
More Life Poetry