بکھڑی پڑی ہیں کرچیاں تیرے خیال کی بکھڑا پڑا ہے ہر سو سنوارا ہوا نصیب جب زندگی یہ درد کی موجوں کی زد میں تھی دریا کے درمیان کنارہ ہوا نصیب